لفظ کے معنی اور تشبیہ کی مدد سے خواب تعبیر کرنا

لفظ کے معنی اور تشبیہ کی مدد سے خواب تعبیر کرنے کی مثالیں

  • آگ کی تعبیر فتنہ وفساد کے ساتھ کی جائے گی ۔ کیونکہ جس طرح آگ ہر چیز کو ختم کر دیتی ہے، اسی طرح فتنہ وفساد بھی تباہ و برباد کر دیتا ہے۔
  • ستاروں کی تعبیر علما کے ساتھ کی جائے گی ، کیونکہ ان کے ذریعے اہل زمین کو راہ نمائی حاصل ہوتی ہے۔
  • لو ہے اور ہتھیاروں کی تعبیر قوت اور فتح و نصرت کے ساتھ کی جائے گی۔
  • بدبو کی تعبیر “خوشبو” کے برعکس ہوگی۔
  • سانپ سے دشمن یا بدعتی، شخص مراد لیا جائے گا۔
  • تنگ دروازوں سے باہر نکلنے سے مراد ” کشادگی اور نجات کا حصول ہے۔
  • ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے کی تعبیر ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا
  • وفات پا جانے کی تعبیر تو بہ اور رجوع الی اللہ” ہے۔
  • زراعت اور کاشت کاری کی تعبیر عمل ہے۔
  • کتے کی تعبیر کمزور لیکن بہت زیادہ شور مچانے والا دشمن ہے۔
  • شیر سے مراد ظالم اور غلبہ حاصل کرنے والا شخص ہے۔
  • لومڑ سے مراد مکر و فریب کرنے والا حیلہ ساز اور حق سے گریزاں شخص ہے۔
  • جسم کے کسی حصے میں پسندیدہ اضافہ بھلائی اور ہر نا پسندیدہ اضافہ دکھ اور تکلیف پر محمول کیا جائے گا۔
  • کسی بھی قسم کی بلندی پر چڑھنا پسندیدہ قرار دیا جائے اور بلندی سے نیچے گرنا نا پسند یدہ سمجھا جائے۔

ناموں اور لغوی اشتقاق کے ذریعے تعبیر کرنا

  • اگر خواب میں
    راشد ” نامی شخص دکھائی دے، تو رشد و ہدایت
    سالم نامی شخص نظر آئے تو سلامتی
    سعید کی سعادت مندی
    نافع کی تنفع وفائدہ
    عقبہ” کی “بہتر انجام
    رافع” کی رفعت و بلندی
    احمد کی حمد وتعریف
    صالح کی خوبی اور صلاحیت” کے ساتھ تعبیر کی جائے گی۔

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
    میں نے خواب دیکھا ہے کہ ہم عقبہ بن رافع رضی اللہ عنہ گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ہم نے ابن طاب سے کھجوریں منگوائی ہیں۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ ہم دنیا میں رفعت و بلندی سے ہمکنار ہوں گے ۔ آخرت میں ہمارا انجام بہتر ہوگا۔ اور ہماری دینی حالت بہتر ہوگی۔“
    امام مناویؒ، ابن الوردیؒ کے اشعار کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
    اگر مریض خواب میں دیکھے کہ اس کی تیمار داری کے لیے
    سالم ، سلیم ، سلامہ، سلیمان، مسلم ، سلمان ، نجا اور ناجی نام کا کوئی شخص آیا ہے، تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ مریض بیماری سے شفایاب ہونے والا ہے۔
    اگر وہ خود کو سفر کرتے گھر سے باہر نکلتے ہوئے ، شہر سے جاتے ہوئے دیکھے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرتے ہوئے یا کچھ مسافر لوگوں کو سفر کرتا دیکھے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ موجودہ مرض کی بنا پر جلد ہی فوت ہو جائے گا۔

    باقی کو بھی اسی قاعدے کے مطابق سمجھیں۔“ اگر متذکرہ بالا تینوں علامات کی روشنی میں تعبیر نہ ہو سکے، تو فن تعبیر کی مستند کتب کی طرف رجوع کریں۔
    ہم بھی آپ کے سامنے ایک ایسی مختصر ڈکشنری پیش کر رہے ہیں ، جو مشکل خوابوں کے ساتھ ساتھ انکی صحیح ترین تعبیر پر مشتمل ہے۔
    ان کا بیشتر مواد امام نابلسی کی کتاب سے لیا گیا ، کیونکہ انہوں نے اسے فن تعبیر کی کثیر التعداد تصنیفات سامنے رکھ کر ترتیب دیا ہے۔

    خواب سے ملنے والے مختلف اشارے متعین کرنے اور اشارے یا اہم نکتہ کو مقرر ضابطے کے سامنے لانے کے بعد ان کی کڑیاں ایک دوسرے سے ملاتے جائیں ، تا کہ اس سے کوئی واضح بات اخذ کر سکیں۔
    وضاحت کے لیے چند ایک مثالیں ملاحظہ ہوں ۔ یادر ہے کہ ! مثالیں فن تعبیر کے علم بردار امام جناب ابن سیرین ؒ کے حوالے سے بیان کی جارہی ہیں۔
  • مثال نمبر 1:

    حجاج بن یوسف نے یہ خواب دیکھا کہ :
    آسمان سے دو حور میں نیچے آئیں ، ایک کو اس نے پکڑ لیا اور دوسری واپس چلی گئی۔
    امام ابن سیرینؒ کو اس کے خواب کا پتہ چلا تو انہوں نے فرمایا:
    اس سے مراد و فتنے ہیں ۔ ایک اس کی زندگی کے دوران آئے گا اور دوسرا اس کی وفات کے بعد ۔
    اور پھر ایسے ہی ہوا۔ ” ابن اشعث کا فتنہ اس کی زندگی میں برپا ہوا۔ اور ابن مہلب کا فتنہ اس کی زندگی کے بعد ”

    اس خواب میں دو بنیادی نکتے تھے:
    (1) دو حوروں کا اترنا۔
    ۲) حجاج کا ایک کو پکڑ لینا اور دوسری کا واپس چلا جاتا

    امام ابن سیرینؒ نے حدیث شریف کی روشنی میں فن تعبیر کا ایک اصول لیا اور وہ یہ ہے: خواب میں عورت دکھائی دینا آزمائش کی علامت ہے۔”

    کیونکہ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ: میرے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ زیادہ مضر نہیں ہوگا۔

    اس کے بعد دوسری چیز حور کو پکڑنا مد نظر رکھ کر دونوں کا باہمی تعلق قائم کیا اور ایک واضح بات اخذ کر لی۔ لہذا جیسے آپ نے تعبیر کی ، ویسے ہی ہوا۔

  • مثال نمبر 2
    امام ابن سیرینؒ کے پاس آکر ایک آدمی نے کہا کہ: “میں نے خواب میں اپنی منگیتر کو دیکھا ہے کہ وہ سیاہ رنگ اور پستہ قد ہے۔
    آپ فرمانے لگے کہ : اس کے سیاہ رنگ سے مراد اس کا مال و دولت ہے اور اس کے پستہ قد سے مراد اس کی عمر ہے۔ لہذا تھوڑا ہی عرصہ گزرا کہ وہ فوت ہو گئی اور اس کی وراثت اس آدمی کو مل گئی ۔

    مام ابن سیرینؒ نے پہلی چیز (سیاہ رنگ ) کے لیے لغت سے ایک ضابطہ اپنے سامنے رکھا اور وہ اس طرح کہ اگر کسی کے پاس بہت زیادہ مال و دولت ہو تو عرب بطور محاورہ کہتے ہیں کہ؛ اس کے پاس سیاہ رنگ ہے۔ جبکہ دوسری کے لیے تشبیہ اور قیاس کے ذریعے ایک بنیاد بنائی اور اس طرح جسم انسانی کو لمبا اور پستہ ہونے میں عمر سے تشبیہ دی۔
  • مثال نمبر 3
    حضرت عبد اللہ بن مسلم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ؛ میں امام ابن سیرینؒ کی محفل میں بیٹھا کرتا تھا، میں نے انہیں چھوڑ کر اباضیہ فرقے والوں میں بیٹھنا شروع کر دیا۔ مجھے خواب میں دکھائی دیا کہ کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کا جنازہ اٹھائے لے جارہے ہیں اور میں بھی ان کے ساتھ ہوں۔ میں نے یہ خواب امام ابن سیرینؒ کو سنایا، تو وہ فرمانے لگے: ” تم نے ایسے لوگوں کی مجلس اختیار کر لی ہے، جو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ “

    اس خواب میں دو بنیادی باتیں ہیں:
    (1) نبی کریمﷺ کا تابوت۔
    (۲) کچھ لوگوں کا اسے اٹھا کر دفن کرنے کے لیے لے جانا

    پہلی چیز کو امام ابن سیرینؒ نے حضرت محمد ﷺ کے ذریعے آنے والے حق کے ذریعے تعبیر کیا۔ دوسری چیز سے حق کا خاتمہ مراد لیا، اس کے بعد ان دونوں کو ملا کر مذکورہ بالا تعبیر اخذ کی۔
  • مثال نمبر 4
    ایک آدمی نے امام ابن سیرینؒ کو یہ خواب بتایا کہ:
    میں نے دیکھا ہے کہ میں سونے کا تاج پہنے ہوئے ہوں ۔“

    امام موصوف فرمانے لگے: تم اللہ تعالی سے ڈرو تمہارا والد سفر کی حالت میں تنہا ہے، اس کی بینائی ختم ہو چکی ہے اور اس کی خواہش ہے کہ تم اس کے پاس پہنچ جاؤ۔”
    اس آدمی نے اپنے تھیلے میں ہاتھ ڈال کر اپنے والد کی طرف سے پہنچنے والا ایک خط نکالا ، تو اس میں اس کے والد نے اپنی بینائی کے ختم ہو جانے ، علاقہ غیر میں تنہا ہونے اور اسے اپنے پاس آنے کو کہا تھا۔

    اس خواب میں تین بنیادی چیزیں ہیں: —
    (1)سر
    (2) تاج
    (3) سونا
    مام ابن سیرینؒ نے ان تینوں چیزوں کے لغوی معنی اور احتفاق کی مدد سے ایک ضابطہ اور اصول وضع کیا۔
    سر سے سردار مراد لیا ہے اور والد انسان کا سردار ہوتا ہے۔
    تاج عجمیوں کا امتیازی لباس ہے اور عجمیوں کی سرزمین عربوں کے لیے علاقہ غیر ہے۔
    سونے کو عربی میں ذهب ” کہتے ہیں، اس کا معنی ختم ہوتا بھی ہے۔ اس سے انہوں نے بینائی کا ختم ہونا مراد لیا ہے۔
    ان تینوں چیزوں کو ملا کر ایک ایسی تعجب خیز بات اخذ کی جو واقع کے عین مطابق تھی۔
  • ایک قابل ملاحظہ بات یہ ہے کہ امام موصوف نے جیسے اس خواب کی تعبیر کی تھی ، واقعہ بھی اسی طرح پیش آیا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خوابوں کی جیسے تعبیر کی جائے گی ویسی صورت حال ھی در پیش ہو جائے گی۔

    حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرمایا:
    خواب کی تعبیر جیسے کی جاتی ہے، وہ اسی طرح وقوع پذیر ہو جاتے ہیں۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے، جیسے کوئی شخص اپنا پاؤں اوپر اٹھانے کے بعد اسے نیچے رکھنے کا منتظر ہو۔ جب تم میں سے دیکھے تو اسے کسی خیر خواہ یا صاحب علم کے علاوہ کسی کو نہ بتائے۔
    ”حضرت ابور رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تعبیر سے پہلے خواب کی حیثیت پرندے کے پاؤں پر رکھی ہوئی چیز کی مانند ہے۔ جب ان کی تعبیر کر لی جاتی ہے تو وہ وقوع پذیر ہو جاتے ہیں ۔”
  • یہ چیز انتہائی لائق انتباہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو خوابوں کی تعبیر خوش آئند چیزوں سے کی جانی چاہیے۔ وگر نہ اس سے دست کشی کر لینا بہتر ہوگا۔
  • اگر کسی خواب سے دو متضاد باتیں سامنے آ رہی ہوں تو ان میں سے خواب کے الفاظ اور اس کے اصول و ضوابط کے قریب تر چیز کو لیا جانا چاہیے۔

    امام مناویؒ ” الفيه ورديه ( امام ابن الوردیؒ کا ایک ہزار شعروں پر مشتمل خواب نامہ) کی تشریح میں ایک عالم کے حوالے سے یہ بات تحریر کی ہے کہ :
    ” خواب کی تعبیر کرنے والے کو رک رک کر سوچنا چاہیے اور مکمل گہرائی تک جاتا چاہیے۔ بات کا باہمی ربط پیدا کرنا چاہیے، زائد چیزوں کو نکال کر بنیادی چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد اسے فن تعبیر کے اصول و ضوابط کے سامنے لانا چاہیے۔ اس کے بعد اگر خواب کی مختلف تعبیریں سامنے آ رہی ہوں تو جو زیادہ مناسب حال اور قیاس ورائے کے مطابق ہو ، اسے بیان کیا جائے ۔“
  • بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ خواب کی تعبیر کا تعلق دیکھنے والے کے بھائی ، دوست ، رشتہ دار یا کسی متعلقہ شخص کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ اس وقت ہوگا جب خواب کی مشمولہ ہاتوں کا آپ کے ساتھ سرے سے کوئی تعلق نہ ہو اور نہ ہی وہ آپ کا مصداق بن سکتے ہوں، بلکہ دوسرے شخص کے ساتھ زیادہ موزوں ہوں۔
    مثلا : اگر خواب کی تعبیر وفات ہو اور جس شخص کے بارے میں خواب دکھائی دیا گیا ہو وہ تندرست ہو، لیکن اس سے متعلقہ شخص قریب المرگ ہو تو اس کی تعبیر دوسرے شخص کے زیادہ مناسب حال ہوگی۔
    نبی کریم ﷺ خواب میں دیکھا تھا کہ ابو جہل آپ کی بیعت کر رہا ہے، جبکہ اس سے مراد اس کا بیٹا عکرمہ تھا۔ لہذا جب عکرمہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
    یہ اس خواب کی تعبیر ہے۔”

    اسی طرح آپ ﷺ نے اُسید بن عاص رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا کہ وہ مکہ مکرمہ کی انتظامی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں، حالانکہ یہ عہدہ عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کو ملا۔ اسے نبی کریم ﷺ نے مکہ مکرمہ کا منتظم مقرر کر دیا تھا۔
  • (1) اگر کوئی ایسا خواب دکھائی دے، جس کی تعبیر کسی مسلمان بھائی کا چھپا ہوا عیب ہو تو اسے چھپائے رکھیں ، اسے بیان نہ کریں۔ اگر کبھی بیان کرنا ہو تو اس شخص کا نام نہ لیں ، کیونکہ اسے بیان کرنا غیبت ہے۔
  • خواب دیکھنے والے کی قدر و منزلت اور اس کی قیمت وصورت کے لحاظ سے خواب کی تعبیر مختلف ہو جاتی ہے۔ ہر شخص کے خواب کی اس کے مقام و مرتبہ اور صورت حال کی مناسبت سے تعبیر کی جانی چاہیے۔ ایک ہی خواب ایک شخص کے لیے باعث رحمت اور دوسرے شخص کے لیے باعث عذاب بھی ہو سکتا ہے۔

    ایک آدمی نے امام ابن سیرینؒ سے دریافت کیا کہ میں نے اپنے آپ کو خواب میں اذان کہتے ہوئے سنا ہے، تو وہ فرمانے لگے: ” تم حج کرو گے۔”

    ایک دوسرے شخص نے بھی یہی خواب سنایا، تو انہوں نے کہا: چوری کے جرم میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔

    جب ان دو مختلف تعبیروں کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے بتایا کہ : ” میں نے پہلے شخص کو بہتر عملی حالت میں دیکھا تو میں نے اس کی تعبیر باری تعالیٰ کے اس فرمان سے کردی:
    [الحج: ٢٧] وَأَذِنُ فِي النَّاسِ بِالْحَج ، لوگوں میں حج کا اعلان کر دو ۔”

    جبکہ دوسرے شخص کی حالت نا پسندیدہ دیکھی تو میں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی روشنی میں اس کی تعبیر کی:

    “ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤذِنْ أَيَّتُهَا الْعِيْرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ ﴾ [يوسف: ۷۰]
    پھر ایک منادی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اے قافلے والو اتم چور ہو۔
  • امام ابن سیرینؒ منبر پر تقریر کرنے کی تعبیر حکمرانی ملنے کے ساتھ کیا کرتے تھے لیکن اگر خواب دیکھنے والا اس کا اہل نہ ہو تو اس کی تعبیر پھانسی کے ساتھ کرتے تھے ۔
  • بسا اوقات اس طرح بھی ہوتا کہ خواب تو بچہ دیکھتا ہے لیکن اس کا مصداق اس کے والدین میں سے کوئی ایک ہوتا ہے۔ یا نوکر کے خواب کی تعبیر اس کے مالک سے تعلق رکھتی ہے ،یا بیوی کا خواب اپنے خاوند یا افراد خانہ سے متعلق ہوتا ہے۔

خواب کی پیچیدگی یا عجیب و غریب خواب کا حل

  • امام مناویؒ نے ” الفيه ابن الوردی ” کی تشریح میں بیان کیا ہے کہ: اگر خواب شروع سے آخر تک واضح ہو جائے تو اس کی تعبیر کرنا آسان ہوتا ہے، اگر کچھ حصہ سمجھ میں آرہا ہو اور کچھ حصہ اشکال کی زد میں ہو تو جس قدر معلوم ہورہا ہو اس کی تعبیر کر دی جائے اور باقی کو جدا جدا کر کے جستجو کے بعد تعبیر کیا جائے۔ اگر اس کے مختلف اجزاء سمجھ میں آجائیں تو ان اجزاء کی باہمی مناسبت سے راہنمائی لے کر س کی گہرائی میں جا کر تعبیر اخذ کریں ۔ اگر خواب اس قدر عجیب و غریب ہو کہ ایسی صورت حال کبھی در پیش نہ ہوئی ہو، تو اس کی تعبیر میں جلد بازی اور جسارت نہ کی جائے ، بلکہ اس کے انجام کے سامنے آنے تک توقف اختیار کیا جائے۔
    فن تعبیر میں مہارت حاصل کرنے کے لیے آخری بات یہ کہوں گا کہ تعبیر کرنے والے ان کے اصول وقواعد ، ان کی توجیہات اور قرآن وسنت کی روشنی میں یا پھر ناموں اور مختلف باتوں کی روشنی میں حاصل ہونے والی راہنمائی کو مختلف زاویوں سے دیکھیں اور ان بنیادوں کو ایک دوسرے سے ملا کر کوئی واضح بات اخذ کرنے کی کوشش کریں۔ اب ہم اللہ تعالی کی توفیق کے ساتھ تعبیر خواب کی ڈکشنری کا آغاز کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں