قرآن مجید سے خواب کی تعبیر کا طریقہ

خواب کی تعبیر کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کیے جائیں:

خواب میں جو چیز نمایاں اور بنیادی حیثیت کی حامل ہو۔ مثلا کوئی چیز خوش خبری یا پریشانی دنیوی یا اخروی مفاد کی نشان دہی کر رہی ہو تو اسے پیش نظر رکھیں اور اس کے علاوہ باقی چیزوں کو چھوڑ دیں۔
مذکورہ بالا اہم چیز کوقرآن مجید یا حدیث نبوی ﷺ یا قیاس و تشبیہ یا نام کی مناسبت یا لغوی معنی کی روشنی میں خواب کی تعبیر کے لیے بنیاد بنالیں۔

قرآن مجید کے ذریعے تعبیر کی مثالیں :

  • رسی کی تعبیر اللہ تعالیٰ کے فرمان: ( وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ ) (آل عمران : ۱۰۳) کی روشنی میں عہد و پیمان کے ساتھ کریں۔
  • کشتی اور بحری جہاز کی تعبیر: (( فَانْجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ + ) (العنكبوت : ١٥)
  • کی روشنی میں نجات پانے اور چھٹکارہ حاصل کرنے کے ساتھ کریں۔
  • تنوں سے: (( كَأَنَّهُمْ حُشُبٌ مُسَتَّدَة )) (المنافقون : ٤) کے پیش نظر نفاق مراد لیں۔
  • ( فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ) (البقرة : ٧٤) کی روشنی میں پتھر کی تعبیر شدت اور سختی کے ساتھ کریں۔
  • شیر خوار بچے کی تعبیر : ( فَالْتَقَطَهُ الُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوّاً وَحَزْنَا )) (القصص : ۸) کی روشنی میں دشمنی کے ساتھ کریں۔
  • راکھ سے نا قابل قبول عمل مراد لیں کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: مَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِهِ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ ))(ابراهیم : ۱۸)
    باری تعالی کے منکروں کی مثال اس راکھ کی طرح ہے ، جس پر تند و تیز آندھی آگئی ہو ۔
  • پانی کی تعبیر: آزمائش کے ساتھ کی جائے گی۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے: ( لَاسْقَيْنَهُمْ مَاءً غَدَقًا لِنَفْتِنَهُمْ فِيْهِ )) (الحن: ١٦٠١٧)
  • کچا گوشت کھانے کی تعبیر : “غیبت کرنے سے کی جائے گی ۔ فرمان الہی ہے کہ: أيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا د )) (الحجرات : ١٢)
    کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے فوت شدہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟“
  • اونگھ سے امن و سکون مراد لیا جائے اور یہ باری تعالیٰ کے اس ارشاد کی روشنی میں ہے: إذْ يُعَذِّيْكُمُ التَّعَاسَ أَمَنَةٌ مِنْهُ = } (الأنفال : ١١)
  • سبزی ، خربوزہ بہن ، مسور کی دال اور پیاز ہاتھ میں لینے کی تعبیر ذیل کے فرمان الہی کی روشنی میں یہ کی جائے کہ ایسا شخص اپنے پاس موجود بہترین اور عمدہ مال و دولت علم اور رفیق حیات کے عوض ادنی درجے کی چیزیں حاصل کرے گا۔
    فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجُ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِتَائِهَا وَقُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ط قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ
    آپ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ زمین کی پیداوار میں سے سبزی لکڑی لہسن ، مسور کی دال اور پیاز مہیا کرے۔ (حضرت موسیٰ علینا نے ) کہا : کیا تم بہتر کے عوض اوٹی چیزیں لینا چاہتے ہو؟“
  • اچھے درخت کی تعبیر : کلمہ توحید اور گھٹیا درخت کی تعبیر : ” شرک و بدعت“ کے ساتھ کی جائے گی۔ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَمَثَلًا كَلِمَةٌ طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ – ﴾(ابراهيم٢٤)
  • باغ سے مراد عمل ہے اور اس کا جل جانا عمل کے ضائع ہو جانے کی نشان دہی کرتا ہے۔
    ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    فَأَصَابَهَا اِعصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ – ﴾ (البقرة : ٢٦٦)
    ”اسے بگولے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ جل گیا۔‘“
  • انڈے کی تعبیر : ” عورت“ سے کی جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ ٥ ﴾ (الصافات : ٤٩) و گو یا وہ حوریں پردے میں پوشیدہ انڈے ہیں۔“
    لباس کی تعبیر بھی یہی ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
    هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ ﴾ (البقرة : ۱۸۷)
    “عورتیں تمہارا لباس ہیں۔”

  • روشنی کی تعبیر : ” ہدایت اور تاریکی کی ” گمراہی” سے کی جائے گی۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلمتِ إِلَى التَّورط ) (المائدة : ١٦ ) اللہ تعالیٰ انہیں تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے۔“

اپنا تبصرہ بھیجیں