خوابوں کی تعبیر کا طریقہ اور اس کے تقاضے

خواب تین قسم کا ہوتا ہے

  • اچھا خواب
  • برا خواب
  • ذہنی تخیلات

اچھا خواب

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوش خبری ہوتی ہے اور یہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے

برا خواب

یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ۔ وہ اس کے ذریعے انسان کو غم زدہ کرنے اور نیند کے دوران ابو واحب میں مشغول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

ذہنی تخیلات

دن کے وقت انسان کے ذہنی تفکرات اور خیالات نیند میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس میں اس کے یومیہ معمولات بھی آجاتے ہیں۔

مثلاً : اگر کسی وقت کسی شخص کے کھانے کا معمول ہو اور وہ سو جائے تو خواب میں کھانا کھا رہا ہوگا یا ضرورت سے زائد کھالے تو وہ خواب میں دیکھے گا کہ اسے قے آ رہی ہے
مذکورہ بالا خواب کے علاوہ جتنے بھی خواب آتے ہیں، وہ محض افسانے ہوتے ہیں۔ ان کی تعبیر نہیں ہو سکتی اور نہ ہی وہ تعبیر کے اصولوں پر پورا اترتے ہیں۔

اچھا خواب دیکھنے کی صورت میں چار باتوں کا خیال رکھنا چاہیے

  • اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔
  • اسے خوشخبری کا آئینہ دار سمجھے۔
  • اسے اپنے دوستوں تک محد و در کھے۔
  • اس کی بہتر انداز میں تعبیر کرے یا کروائے، کیونکہ خواب تعبیر کے مطابق پورے ہو جاتے ہیں

اگر خواب اچھا نہ ہو تو دیکھنے والے کو سات باتوں کا خیال رکھنا ہوگا

ان کی پاسداری کرنے سے وہ شخص ان شاء اللہ اس کے ضرر سے محفوظ ہو جائے گا

  • تین دفعہ ” أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ پڑھے۔
  • تین دفعہ بائیں طرف دم کرے۔
  • جس کروٹ لیٹ کر یہ خواب دیکھا ہوا سے بدل دے۔
  • نماز نفل پڑھنا شروع کر دے۔
  • کسی شخص کے سامنے بیان نہ کرے۔
  • خود بھی اس کی تعبیر نہ کرے۔
  • اس کے شر سے پناہ مانگے ۔

مندرجہ بالا ہدایات کے دلائل مندرجہ ذیل احادیث میں موجود ہیں : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ؛ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا:
” جب تم میں سے کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے، تو اسے اللہ تعالیٰ کا انعام سمجھ کر اس کا شکر ادا کرے اور اسے ( دوست و احباب) کے سامنے بیان نہ کرے۔ اگر کوئی شخص ناپسندیدہ چیز خواب میں دیکھے تو یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کے شر سے تحفظ کے لیے ” أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ پڑھے۔ اور اسے کسی کو نہ بتائے ، ایسا کرنے سے یہ اسے نقصان نہیں دے گا۔“

حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں خواب دیکھتا تو بیمار ہو جاتا تھا۔ ایک روز میں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ٖٖٖٖٖٖٖ سے یہ بات سنی:

” میں خواب دیکھ کر بیمار ہو جایا کرتا تھا۔ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ جب تم خواب میں کوئی پسندیدہ چیز دیکھو تو اسے صرف انہی لوگوں کے سامنے بیان کرو، جن سے تمہیں محبت ہو۔ اور جب کوئی نا پسند چیز دیکھو، تو اس کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ میں آؤ۔ اور ” أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِیمِ پڑھو، تین دفعہ دم کرو، اسے کسی کے سامنے بیان نہ کرو۔ ایسا کرنے سے تمہیں یہ خواب کوئی نقصان نہیں دے گا۔

مسلم کی دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: اگر کوئی شخص اچھا خواب دیکھے، تو اسے خوش خبری سمجھے اور اپنے پسندیدہ لوگوں کے علاوہ کسی کو نہ بتائے ۔“

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بنی امیہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم کوئی نا پسندیدہ خواب دیکھو تو اپنی بائیں طرف تین دفعہ دم کرو اور تین دفعہ أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ پڑھو۔ اور جس کروٹ کے بل لیٹے
ہوئے ہو ، اسے بدل دو ۔

امام مسلم ہی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حوالے سے یہ الفاظ بھی بیان کیے ہیں کہ : ” جب تم خواب میں کوئی نا پسندیدہ بات دیکھوں تو اٹھ کر نماز پڑھنے لگ جاؤ اور ہے خواب کسی کو نہ بتاؤ۔“

اپنا تبصرہ بھیجیں