گھر کیلئے ایک دستور اور قانون

اس مضمون کو اہمیت دیں کیونکہ اولاد کی تربیت ایک مشکل کام ہے جسے ہفتے کے سات دن اور دن کے چوبیس گھنٹےکرنا ہے۔

ڈاکٹر عبدالکریم بکار صاحب شامی شہری ہیں اور دنیا بھر میں اپنے منفرد مقالات کی بناء پر جانے پہچانے جاتے ہیں- چالیس سے زیادہ کتابوں کے مؤلف ہیں، سعودی عرب کی ہر یونیورسٹی میں پڑھا چکے ہیں۔ ۔ آپ کہتے ہیں:

💥 والدین اس انتظار میں نا رہیں کہ تربیت گاہیں ان کی اولاد کو اچھا شہری بنائیں، انہیں خود اس ذمہ داری کو پورا کرنا ہوگا کہ اپنے بچوں کو معاشرے کا ذمہ دار فرد بنائیں۔

اچھا ہو کہ والدین گھروں میں کچھ ایسے ہلکے پھلکے قانون بنایں جن پر عمل کر کے بچوں کے کردار میں پختگی آئے اور ان میں احساس ذمہ داری پیدا ہو۔

اس ضمن میں چند واضح لائحہ عمل جو والدین کو مناسب لگیں وہ اختیار کریں یا ان میں ترمیم و اضافہ کر لیں۔

💠01: گھر کا ہر فرد نماز وقت پر ادا کرے

💠 02: “مہربانی” اور “جزاک اللہ ” کے کلمات بنیادی ضوابط ہونگے جن سے کوئی بھی بری نہیں ہوگا۔

💠 03: مار پٹائی، گالم گلوچ یا لعن طعن نہیں ہوگی-

💠 04: اپنے محسوسات اور خیالات ادب و احترام کے ساتھ بتایئے۔

💠 05: جو جس چیز کو (دروازہ، کھڑکی، ڈبہ) کھولے گا اُسے بند بھی کرے گا – کچھ گر جائے تو اُسے اٹھائے گا اور صاف کر کے رکھے گا –

💠 06: آپ کا کمرہ خالص آپ کی ذمہ داری ہے۔

💠 07: بات ٹوکے بغیر سنی جائے گی اور درمیان میں سے کوئی نہیں کاٹے گا۔

💠 08: دوسروں کے سامنے اتنے دھیمے لہجہ میں ہرگز گفتگو نہیں کریں گے کہ کوئ سن نہ سکے-

💠 09: گھر کے بزرگ/ والدین کوئ بات/مشورہ یا حکم دیں اسے ماننا ہو گا –

💠 10: گھر میں سلام کرنا ہوگا۔

💠 11: گھر کا ہر فرد روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرے گا۔

💠 12: جو ملنے آئے وہ قوانین کا احترام کرے۔

💠 13: گھر کا کوئی بھی فرد کمروں میں کچھ نہیں کھائے گا۔

💠14: رات کو (10:00) کے بعد کوئی نہیں جاگے گا۔

💠 15: فجر سے پہلے ہر بچے اور بڑے جاگنا ہو گا-

💠 16: سمارٹ فون اور ڈیوائسز a.m 9 کے p.m 9 درمیان استعمال کی جا سکتی ہیں۔ اور 30 منٹ کے مسلسل استعمال کے بعد 1 گھنٹے کا وقفہ ضروری ہو گا-

💠17: والدین کا احترام ضروری ہوگا۔

💠 18: مل کر بیٹھنے کا وقت طے کیا جائے, کسی قسم کی مواصلاتی ڈیوائس (فون/پیڈ) کا استعمال منع ہوگا۔

💠 19: کھانے کے وقت سب کی حاضری اور شمولیت ضروری ہوگی۔

💠 20: رات کو (10 بجے) کے بعد کسی تعلیمی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی۔

💠21: گھر کے افراد گھر اور گھر میں موجود ہر شئے کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

💠 22: اپنا کام ہر کوئی خود کرے گا، دوسرے پر حکم نہیں جھاڑے گا- گھر کے سربراہان اپنا کام کسی کو کہہ سکتے ہیں –

💠 23: خاندان کی ضروریات کسی دوسری ضرورت پر مقدم ہونگی۔

💠 24: کسی کے کمرے یا علیحدگی والی جگہ پر دروازہ کھٹکھٹائے یا اس کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوگا۔

💠 25: مہمان کے آنے پر خوش اور انہیں خوش آمدید کہا جائے-

💠 26: مہمان کی خاطر مدارات کی جائے- مہمان اپنے ساتھ اللہ کی رحمت لاتا ہے –
💠 27 گھر میں روزانہ قرآنِ یا حدیث کے حوالے سے نشست ہوگئ جس میں گھر کے سب چھوٹے بڑے شریک ہونگے
اس مضمون کو اہمیت دیں کیونکہ اولاد کی تربیت ایک مشکل کام ہے جسے ہفتے کے سات دن اور دن کے چوبیس گھنٹےکرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں